شوہر اپنی بیوی کو حد سے زیادہ کیسےپیار کر سکتا ہے؟
ان دنوں میں دبئی مشرف کے علاقہ میں ایک 35 سالہ عربی نوجوان کے فالج کا علاج کر رہا تھا- اس کی والدہ دوران تھراپی اکثر کمرے میں موجود ہوتی جو بیٹے سے عربی میں جب کہ میرے ساتھ انگلش میں بات کرتی (کیونکہ میں عربی بول نہیں سکتا تھا)- اس عربی عورت کے انگلش بولنے پر حیران تھا- دوسرے روز میری اس حیرانگی کا جمود اس نے خودہی توڑدیا- وہ انڈونیشین خاتون تھی اور 50 سال قبل دبئی کے عربی سے شادی کے بعد سے یہاں تھی- وہ اپنے شوہر کی دوسری بیوی تھی پہلی بیوی الگ رہائش پزیر تھی- میں 26 روز تک اس گھر علاج کےسلسلے میں جاتا رہا، اس گھر کا ماحول اور اس کے شوہر کا رویہ بڑھاپے میں بھی اس عورت کے ساتھ ایسا تھا جیسے کل ہی ان کی شادی ہوئی ہو- ایک دن ہمت کرکے میں نے اس خاتون سے اسکی خوشگوار زندگی کا راز پوچھ ہی لیا- یہ ساری گفتگو انگلش میں ہوئی جسے اپنی مادری زبان میں تحریر کر رہا ہوں:
میں نے ان خاتون سے پوچھا کہ ان کی پچاس سالہ پرسکون زندگی کا راز کیا ہے؟
کیا آپ کھانا بہت اچھا بناتی ہیں؟
کیا آپ کی خوبصورتی اس کا سبب ہے؟
یا دولت، پر آشائش زندگی ہے؟
یا شوہر کے ساتھ کوئی خاص طریقہ کا ازدواجی تعلق؟
یا 11 بچے اس کا سبب ہیں؟
خاتون نے میرے سوالوں کا بڑے تحمل اور مسکراتے ہوئے جواب دیا :
پرسکون شادی شدہ زندگی کا دار و مدار اللہ کی مہربانیوں کے بعد عورت کے اپنے ہاتھ میں ہے، عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور وہ چاہے تو اس کے برعکس جہنم بھی بنا سکتی ہے-
اس سلسلے میں دولت کا نام مت لیجیے، بہت ساری دولت مند عورتیں ایسی ہیں جن کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، شوہر ان سے بیزار رہتا ہے -
خوشحال شادی شدہ زندگی کا تعلق کسی خاص ازدواجی تعلق یا کثیر اولاد بھی نہیں ہے، بہت ساری عورتیں ہیں جن کے دسیوں بچے ہیں پھر بھی وہ شوہر کی محبت سے محروم ہیں بلکہ طلاق تک کی نوبت آجاتی ہے-
بہت ساری خواتین کھانا پکانے میں ماہر ہوتی ہیں، دن بھر کھانا بناتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں شوہر کی بدسلوکی کی شکایت رہتی ہے-
مجھے اس کے اس جواب پر بہت حیرت ہوئی-
میں نے پوچھا: پھر آخر اس خوشحال زندگی کا راز کیا ہے ؟
خاتون نے جواب دیا: جب میرا شوہر انتہائی غصے میں ہوتا ہے تو میں خاموشی کا سہارا لے لیتی ہوں لیکن اس خاموشی میں بھی شوہر کا احترام شامل ہوتا ہے، میں خاموشی کے ساتھ سر جھکا لیتی ہوں-
ایسے موقع پر بعض خواتین خاموش تو ہوجاتی ہیں لیکن اس میں تمسخر کا عنصر شامل ہوتا ہے اس سے بچنا چاہیے، سمجھدار شوہر اسے فوراً بھانپ لیتا ہے-
میں نے ضمنی سوال کیا: ایسے موقعے پر آپ ان کے پاس ہی رہتی ہیں یا پھراس وقت ان سے الگ ہو جاتیں ہیں؟
خاتون نے جواب دیا: نہیں، ایسا کرنا چاہیے کیونکہ شوہر یہ محسوس گا کہ آپ اس کو نظرانداز کر رہی ہیں اوراسے سننا بھی نہیں چاہتی ہیں- لہذا ایسے موقعے پر خاموش رہنا ہی بہتر ہوتا ہے چاہیے اور جب تک شوہر پرسکون نہ ہوجائے اس کی کسی بات کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے-
جب شوہر کسی حد تک پرسکون ہوجاتا ہے تو بڑے ادب اور آرا.م سے پوچھتی ہوں کہ کیا آپ کی بات پوری ہو گئی، مجھے گھر کا فلاں کام کرنا ہے اور پھر میں کمرے سے چلی جاتی ہوں-
کیونکہ شوہر بول بول کر تھک چکا ہوتا ہے اور چیخنے چلانے کے بعد اب اسے تھوڑے آرام کی ضرورت ہوتی ہے- میں کمرے سے نکل جاتی ہوں اور اپنے معمول کے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہوں.
میں نے کہا: پھر تو آپ بول چال بند کرنے کا رویہ اپناتی ہو گی اور ہفتہ ہفتہ بات چیت نہیں کرتی ہو گی یا پھر اپنے والدین کے گھر چلی جاتی ہو گی؟
خاتون نے روایت سے ہٹ کر جواب دیا، نہیں محترم داکتور؛
زوجین کو اس بری عادت سے ہمیشہ بچنا چاہیے، یہ ایک دودھاری خنجر ہے، کیونکہ
جب آپ ایک ہفتے تک شوہر سے بات چیت نہیں کریں گی ایسے وقت میں جب کہ اسے آپ کے ساتھ مصالحت کی ضرورت ہے تو وہ اس کیفیت کا عادی ہو جائے گا اور پھر یہ چیز بڑھتے بڑھتے خطرناک قسم کی نفرت کی شکل اختیار کر لے گی.
میں نے پوچھا: پھر ایسے حالات میں آپ کیا کرتی ہیں؟
خاتون نے جواب دیا: میں دو تین گھنٹے بعد اپنےشوہر کے پاس ایک گلاس جوس، چائے یا ایک کپ کافی لے کر جاتی ہوں اور محبت بھرے انداز میں کہتی ہوں، یہ لیجیے، یہ خاص آپ کے لئے ہے-
حقیقت میں شوہر کو اسی کی ضرورت ہوتی ہے-
پھر میں اس سے نارمل انداز میں بات کرنے لگتی ہوں-
شوہر مجھ سے پوچھتے ہے کیا میں زیادہ بول گیا تھا؟
میں کہتی ہوں، نہیں؛
اس کے بعد وہ اپنی سخت کلامی پر معذرت ظاہر کرتا ہے اور خوبصورت قسم کی باتیں کرنے لگتا ہے.
میں نے پوچھا: اور آپ اتنی آسانی سے مان جاتی ہیں؟
خاتون بولیں، جی بالکل، میں کوئی جاہل یا گنوار
تھوڑی ہوں، مجھے اپنے آپ پر پورا بھروسہ اور اعتماد ہے-
آپ چاہتے ہیں کہ میرا شوہر جب غصے میں ہو تو میں اس کی ہر بات کا یقین کرلوں اور جب وہ پرسکون ہو تو اس کی کوئی بات نہ مانوں؟
میں نے کہااور آپ کی عزت نفس (self respect) ؟
وہ بولیں: پہلی بات تو یہ کہ میری عزت نفس میرے شوہر کے ساتھ ہے اگر میرا شوہر مجھ سے راضی ہے تبھی ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہوگی-
دوسری بات یہ کہ شوہر بیوی کے درمیان عزت نفس نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، جب مرد و عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں تو پھر کیسی عزت نفس؟
اس پوسٹ کو شیئر کریں اور ازدواجی زندگی کو مضبوط کریں-
ڈاکٹر اشفاق سائر، موٹیویشنل سپیکر اینڈ ٹرینر
No comments:
Post a Comment