ایک دور دراز گاؤں تھا جس میں سیدھے سادے لوگ تھے۔
ایک دھوکے باز شخص نے اپنی خوبی کو استعمال کرتے ہوئے اُن پر حکومت کی۔
اتفاقی طور پر ، ایک استاد اس گاؤں میں گیا
وہ دھوکے باز کی چالوں کو سمجھ گیا اور کہا کہ اگر وہ باز نا آیا تو سب لوگوں کو اُس کی سچائی بتائے گا
دھوکے باز کو کوئی فرق نا پڑا
اُستاد گاؤں کے لوگوں کے پاس گیا اور دھوکے باز کی چالوں سے خبردار کیا
دھوکے باز کے کچھ پیروکاروں نے استاد کو جھوٹا قرار دیا اور بحث شروع کردی
کافی دیر بحث کے بعد گاؤں کے لوگوں نے فیصلہ کیا کہ دونوں کے مابین مقابلہ کرایا جائے تا کہ پتا چلے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا
مقررہ دن سب لوگ اکٹھے ہوئے کہ آخر کیا ہوگا
چالباز نے استاد سے کہا کہ سانپ لکھو
استاد نے زمین پر لکڑی سے لکھا : " سانپ "
اب چالباز نے وہی لکڑی پکڑی اور زمین پر سانپ کی شکل کھینچی
اور لوگوں سے کہا :
" تم سب فیصلہ کرو کہ اِن دونوں میں سے کونسا سانپ ہے "
اَن پڑھے لوگوں نے سانپ لفظ پر کوئی توجہ نہیں دی لیکن سب کو سانپ کی شکل معلوم تھی
وہ سب استاد پر جھوٹا کہتے ہوئے چڑھ دوڑے اور اس کی پٹائی کرنے کے بعد اُسے گاؤں سے نکال دیا
ہمارے معاشرے میں چالاک بازی لے جاتا ہے جبکہ سچے کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
No comments:
Post a Comment